پاکستان کی پولیس پنجاب پولیس میں آپ کے پیش نظر یہ بات لانا
چاہتا ہوں کہ ہماری سوسائٹی میں ہر روز ہزاروں کرائم ہزاروں اور وارداتیں ہوتی ہیں۔ ہم روزمرہ کی زندگی میں دیکھتے
ہیں ایک عورت محفوظ نہیں ہے کوئی بندہ اپنا حق لینے کی ہمت نہیں رکھتا ۔روزمرہ کی زندگی
میں ایسی مثالیں ہیں کہ ایک عورت گلی میں جا رہی ہے دو موٹر سائیکل والے آتے ہیں اس
کی بالیاں چوڑیاں شن کر لے جاتے ہیں کیا وہ عورت انصاف لے پاتی ہے ؟
بالکل بھی نہیں بس بے بسی کے آنسو روک کر چپ ہو جاتی ہے ۔
کیا ہوتا ہے جب بے انصافی کی فضا کھلتی ہے۔ بے بسی میں انسان
روکے چپ ہو جاتا ہے آخر ایسی وارداتیں ہوتی کیوں ہیں ؟شاہد اسلئے کہ انصاف نہیں ہوتا
اس لئے کہ ہماری پولیس اور ہمارے لوگ بات بدلنے میں ماہر ہوتے ہیں ۔کیا ہوتا ہے جب
ایک شخص کے ساتھ سراسر نا انصافی ہو رہی ہو اور اس کو انصاف نہ ملے اور بجائے ادارے
انصاف دینے کے الٹا خود ان کو ہی قصوروار ٹھہراتے ہیں ۔ تو پھر کیا ہوگا دن بدن ہر
روز کرائم میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ آخر یہ کب تک ایسی بات چلتی رہے گی کب تک ہم پاکستانی
لوگ یہ سارا تماشہ دیکھتے رہیں گے کیا ہم مسلمان اتنے بے غیرت ہو گئے ہوئے ہیں ؟کیا
ہمارا دین ہمیں یہی کہتا ہے کیا جہاد یہی ہے؟ شاید ہم سبق بھول چکے ہیں ۔
سبق کو ایک بار پھر دہرانے کی ضرورت ہے پاکستان کے سکولوں میں
اور پنجاب کے سکولوں میں۔ وہی سبق جو انصاف
پر مبنی ہے جو خوشحالی پہ مبنی ہے جو فلاح و بہبود پر مبنی ہے تاکہ جس کے ساتھ بے انصافی
ہوئی ہے وہ آسانی سے انصاف پا سکے ۔
جب انصاف کی عدالتیں انصاف کریں گئی جب ادارے انصاف کریں گے
تو بات تب بنے گی ۔پھر خوشحالی آئے گی ۔ہمارے ہاں لوگ انصاف لینے سے ڈرتے ہیں آخر کیوں؟
اس کے پیچھے وجہ کیا ہے یہی کہ انصاف دینے والے ادارے اس بیچارے غریب کا ناجائز فائدہ
اٹھاتے ہیں ۔جو انصاف کے لئے تڑپتا ہوا انصاف
کے اداروں میں آتا ہے لیکن یہ بات عیاں ہے کہ دنیا میں ایسے ملک ہیں جو مسلم ممالک
نہیں ہیں مگر اس کے باوجود ان ملکوں کے ادارے حرکت میں آتے ہیں تو لوگ انصاف حاصل کرتے
ہیں ۔
پاکستان میں لوگ پولیس کو دیکھ کر ڈرتے ہیں پولیس والے بھرپور
طریقے سے بدمعاشی کرتے ہیں کہ ہم پولیس میں ہیں مگر باہر کے ملکوں میں ایسا نہیں ہوتا۔
جی ہاں ! ایسے ملک ہیں جدھر عوام جب پولیس کو دیکھتی ہےتو خوش ہو جاتی ہے کہ اب ہم
محفوظ ہیں ابھی ہمیں کوئی خطرہ نہیں ۔مگر پاکستان میں پولیس کو دیکھ کے لوگ یہ امید
رکھتے ہیں کہ ابھی ہمیں انصاف نہیں ملے گا کیوں ؟کیونکہ پولیس پیسے کی ہے پولیس کو
جس نے پیسہ دیا پولیس نے ایسی بات بنا لینی ہے ۔
افسوس ! کہ ہم مسلمان ہیں اور سوئے ہوئے ہیں کاش کہ ہماری غیرت
جاگ جائے۔ کاش کہ ہماری عقل ٹھکانے لگ جائے ۔کاش ! ہم اس دین کو پڑھ لیں اس قرآن کو
پڑھ لیں جو ہمارے مذہب کا حصہ ہے کاش کہ ہم سمجھ سکیں۔
بس میں یہ کہوں گا کہ پاکستان میں انصاف ضرور ملے گا جب ہم اداروں
کی آج ٹریننگ کروانا شروع کر دیں کہ انہوں نے کام کیسے کرنا ہے؟ ان کو راستہ بتا دیں
کہ کس طرح عوام کے ساتھ ڈیل کرنا ہے تاکہ وہ ہر انصاف کے ادارے میں کام کرنے والا شخص
دی ہوئی ٹریننگ کے مطابق انصاف کر سکے۔ یہ تب ہوگا جب ایک پورا پلان بنے گا جب ابتدائی
طور پر ٹریننگ دینے والے تیار کیے جائیں گے جب ہم سرعام انصاف کریں گے ۔جب ہم ہر شخص
کو اہمیت دیں گے۔ جب ہم اس چیز کا خاتمہ کریں گے کہ ہم پنجابی نہیں ہم پٹھان نہیں ہم
سندھی نہیں ہم بلوچی نہیں بلکہ خیبر پختونخوا میں کام کرنے والے پنجاب میں کام کریں
گے ۔ پنجاب میں کام کرنے والے بلوچستان میں
کام کریں گے ۔بلوچستان میں کام کرنے والے سندھ میں کام کریں گے تاکہ کوئی کسی قسم کی
سفارش نہ قبول ہو اور نہ کوئی قبول کرے اور جو غلط انصاف کریں اس کا بھی احتساب لیا
جائے بس پھر حقیقت میں تبدیلی آئے گی۔ پھر ایک شعور کا معاشرہ قائم
ہوگا ۔
دوسری طرف کرائمز کو روکنے کے لئے وہ پہلو تلاش کیے جائیں جو
اس کا باعث بنتے ہیں اوران پہلوؤں کا فوری
سدباب کیا جائے تاکہ معاشرے میں امن آسکے۔
0 comments:
Post a Comment