Sadaqat Academy provides free learning courses, scholarships, guidance, Test Preparations, videos lectures, past papers for all class.

No More Tension: All is here

Guidances, TimeTable, News etc.

Tuesday, January 22, 2019

سوال نمبر1 : جسمانی تعلیم کی تعریف کریں نیز اس کے مقاصد تحریر کریں ؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال نمبر 1 :      تعلیم جسمانی کے تین مفکرین کی بیان کردہ تعریفیں لکھیںنیز جسمانی کے اغراض و مقاصد بیان کیجیے ؟


یا پھر


 سوال نمبر1 :      جسمانی تعلیم کی تعریف کریں نیز اس کے مقاصد تحریر کریں ؟



جواب :


جسمانی تعلیم کی تعریفیں
 چارلس اے بچر:
 جسمانی تعلیم عام ترین کا ایک لازمی جز ہے جس کے ذریعے فرد کی جسمانی ذہنی جذباتی اور سماجی صلاحیتوں کی متوازن نشودنما کا مقصد حاصل ہوتا ہے
چارلس براون :  
جسمانی تعلیم عام ترین کا ضروری حصہ ہے یہ ایک لائی کا عمل ہے جو مخصوص مقاصد کے حصول کے لئے چنے گئے سرگرمیوں کے ذریعے انسانی کارگردگی میں اضافہ کرتا ہے
سقراط :
جسمانی تعلیم عام تعلیم کا اٹوٹ انگ ہے یہ ایک ایسا پریکٹیکل علم ہے جو مختلف حسین و جمیل جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے نیک مقاصد حاصل کرنے کی ترغیب دیتا ہے

اغراض و مقاصد
اغراض مطلب ایمزAims
 مقاصد مطلب آبجیکٹیوObjectives
 اغراض سے مراد ایک یا چند محاصل ہیں مقاصد سے مراد مخصوص واضح اور بالکل سہی مراحل مطلوبہ ہیں
اغراض ایک ہوتا ہے جبکہ مقاصد ایک سے زیادہ ہوتے ہیں

جب جسمانی تعلیم کی غرض وغایت اعلی وصف کے شہری تیار کرنا ہو تو اس کا ایک مقصد جسمانی طور پر مضبوط اور توانا بنانا ہوتا ہے جب کہ اسے اچھے عادات و اطوار اور اعلی سیرت کا حامل شہری بنانا دوسرے مقاصد ہیں ایک متوازن شخصیت کی تعمیر کے لئے مرد کے جسمانی ذہنی اور روحانی نشوونما کا حصول ضروری ہے


مختلف ماہرین نے جسمانی تعلیم کے مقاصد اپنے نقطہ نظر کے مطابق پیش کیے ہیں تاہم مندرجہ زیل چار مقاصد پر سب ماہرین متفق ہیں


نمبر ون : جسمانی بالیدگی کا مقصد
نمبر ٹو:   ذہنی بالیدگی کا مقصد
 نمبر3 :  معاشرتی بالیدگی کا مقصد
 نمبر 4 :  حرکی مہارتوں میں ترقی کا مقصد

نمبر ون : جسمانی بالیدگی کا مقصد
 ان مقاصد کے تحت وہ تمام سرگرمیاں شامل ہیں جن کے ذریعے ایک فرد اپنے جسم کو مضبوط خوش شکل خوبصورت اور تندرست بناتا ہے تاکہ وہ صحت مند اور خوش و خرم زندگی بسر کر سکے ان مقاصد کی تکمیل جسمانی مشاغل میں متواتر حصہ لینے سے ہی ممکن ہے جس کی ضمانت جسمانی تعلیم فراہم کرتی ہے اس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں
نمبر ون :  جسمانی اعضاء اور عضلات میں بہتری
جسمانی تعلیم کی بنیاد حرکت پر ہے جو عضلات کے پھیلنے اور سکڑنے  سے ممکن ہے جسمانی تعلیم کی بھرپور سرگرمیوں ہی کی بدولت ہم عضلات کی خوبصورتی اور مضبوطی میں اضافہ  کرسکتے ہیں جس کی وجہ سے جسم کی مجموعی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے اور جسم کی صحیح نشوونما ہوتی ہے
نمبر2 :    نامیاتی نظاموں کی بہتر کارگردگی
 ورزش یا کھیل سے ہماری سانس کی رفتار تیز ہوتی ہے جس کے ذریعے ہم زیادہ آکسیجن پھیپھڑوں تک پہنچاتے ہیں جو خون میں شامل ہو کر جسم کے تمام حصوں تک خوراک کو بچانے کا ذریعہ بنتی ہے دوران خون خوراک کے تحلیل ہونے کا عمل تیز ہوجاتا ہے جس سے خوراک جلدی ہضم ہو کر جزوبدن بنتی ہے
جسمانی سرگرمیوں سے نظام انہضام میں بستری پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ جسم میں پیدا ہونے والے فاسد مادے تیزی سے خارج ہونے لگتے ہیں دل اور پھیپھڑوں کی مضبوطی اور فعالیت میں خاصہ اضافہ ہوتا ہےدل کم دھڑکتا ہے مگر خون زیادہ مقدار میں صاف کرتا ہے پھیپھڑوں میں ہوا کی گنجائش بڑھ جاتی ہے الغرض نامیاتی نظاموں کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے
نمبر3 :    لچک اور پھرتی میں اضافہ
لچک اور پھرتی دونوں ہی ایسی صلاحیتیں ہیں جو فرد کی مجموعی جسمانی کارکردگی میں اضافے کے لیے بہت ضروری تصور کی جاتی ہیں جسمانی تعلیم کے پروگراموں خاص طور پر ورزشی پروگرام اور جمناسٹک کےپروگرام سے ان کی صلاحیتوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے
نمبر فور:  فٹنس میں اضافہ
 فٹنس سے مراد فرد میں موجود وہ اعصابی عضلاتی اور نامیاتی سکت اور قوت ہے جو بوقت ضرورت استعمال کی جا سکے ایک عام فرد کی نسبت کھلاڑی میں یہ صلاحیت بہتر موجود ہوتی ہے فٹنس میں اضافہ لگاتار جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے سے ہی ممکن ہے بہتر فٹنس والا کھلاڑی تھکاوٹ کے بغیر زیادہ وقت کے لئے کھیل میں شامل رہتا ہے
نمبر 5 :    اچھی صحت اور بیماریوں کے خلاف مدافعت
کھیل کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والا شخص صحت مند اور توانا    رہنے کے ساتھ ساتھ اکثر اوقات طویل زندگی پاتا ہے وہ دور جدید کی عام بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافت حاصل کرتا ہے جس کی وجہ سے شوگر بلڈ پریشر کمزور بینائی معدے کی تکلیف کی کمزوری تیزابیت اور دل کی بیماریوں وغیرہ سے محفوظ رہتا ہے

نمبر ٹو:  ذہنی بالیدگی کا مقصد
            ایک فرد کے ذہنی صلاحیتوں کو جلا بخشنا جسمانی تعلیم کا ایک بنیادی مقصد ہے اس مقصد کی تکمیل کے لئے بچوں کو مناسب سوچ کے ذریعے تعلیم دی جاتی ہے جس سے انہیں عملی زندگی میں مسائل کا بہتر حل تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے کرتا ہے
جسمانی سرگرمیوں کے دوران ذہن کا بامقصد استعمال بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے کھیل کے دوران اسے مشکل صورتحال میں بہتر حکمت عملی اور حاضر دماغی سے کام لینے کے مواقع ملتے ہیں صحت کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کا درس بھی جسمانی تعلیم کی کی مرہون منت ہے
مندرجہ ذیل مقاصد ذہنی بالیدگی کے زمرے میں آتے ہیں
 نمبر ون:  کھیلوں کے قوانین سے واقفیت
 کھلاڑیوں اور دیگر افراد کو کھیلوں کے قوانین سے واقفیت دلوانا جسمانی تعلیم کا اہم مقصد ہے فیل کا حسن قوانین کی پابندی سے عبارت ہے قوانین کی غیرموجودگی میں کھیل کا میدان جنگ کا نقشہ پیش کرتا نظر آئے گا


اسی لئے کھلاڑیوں اور آفیشلز دونوں کا کھیلوں کے قوانین سے آگاہ ہونا ضروری ہے قوانین سے واقفیت سے نہ صرف ال آڑیو کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ کھیلوں میں دلچسپی بھی برقرار رہتی ہے
نمبر2 :    علم الصحت وہ دیگر علوم سے شناسائی
جسمانی سرگرمیوں اور کھیلوں کے مقابلے میں جسمانی صلاحیت کا بہترین استعمال جسم کے مختلف حصوں اور اس سے متعلق علوم سے آگاہی کے بغیر ممکن نہیں جدید علوم کا استعمال اب بہتر رکھنے کے لئے ضروری تصور کیا جاتا ہے
اکانومی فزیالوجی اور علم صحت جیسے علوم سے آگاہی جسمانی تعلیم کے طلبہ کے لئے کلیدی حثیت رکھتی ہے کھیلوں کے ساتھ ساتھ ان علوم کا براہراست عملی زندگی سے بھی گہرا تعلق ہے لہذا عثمانی تعلیم کا مقصد فرد کو حفظان صحت طبی امداد بیماریوں سے بچاؤ کی تدابیر متوازن خوراک کے استعمال اردو ٹو سے ممکنہ حد تک بچاؤ سے بہرہ ور کرنا ہے تا کہ عملی زندگی میں ایک فرد کامیاب زندگی گزار سکے
نمبر تھری :           فطری صلاحیتوں کو اجاگر کرنا
پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنا جسمانی تعلیم کا اہم مقصد ہے جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے انسانی شخصیت کے پوشیدہ پہلو کھل کر سامنے آتے ہیں جو عام حالات میں ظاہر نہیں ہوتے کھیل کے دوران بچوں کو اپنی اہلیت اور کارگردگی کا بخوبی علم ہوتا ہے اس دوران اسے اپنی خامیوں کا بھی پتہ چلتا ہے جنہیں وہ اپنی محنت اور کوشش سے دور کرتا ہے کھیل ہی کے ذریعے اس میں برداشت نظم و ضبط قوانین کی پابندی حوصلہ اور استقامت ایسی خوبیاں پروان چڑھتی ہیں
نمبر 4:    خود اعتمادی کا فروغ
 خود اعتمادی کی اہم خوبی جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے ہی فروغ پاتی ہے کسی نے کہا ہے کہ خود اعتمادی کے ذریعے پہاڑوں کو سر کیا جاسکتا ہے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرکے اپنے ادارے یا ملک کے لئے شہرت حاصل کر سکتا ہے خود اعتمادی کے جذبے کے بغیر ہم زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے یہ خوبی ہم نے کھیل کی سرگرمیوں سے بخوبی حاصل ہوتی ہیں
نمبر 5 :    جذبات پر قابو پانے کے مشق
کامیاب اور خوشگوار زندگی بسر کرنے کے لئے جذبات پر قابو پانا بہت ضروری ہے اگر جذبات پر قابو نہ ہو اور مایوسی جیسے جذبات سے مغلوب ہو کر انسان اپنی شخصیت تباہ کر لیتا ہے جدید دور کا انسان بہت پیچیدہ مسائل سے دوچار ہے زندگی کے ان پچیدہ مسائل سے نجات پانے کا واحد ذریعہ کھیل کی سرگرمیوں میں حصہ لینا ہے ایسی سرگرمیوں میں اس طرح لینے سے انسان کی توجہ ان میں لگی رہتی ہے اور اس طرح زندگی کے تفکرات اور مشکلات انسان سے کوسوں دور ہوجاتی ہیں  لہذا جسمانی تعلیم کی سرگرمیاں انسان کو اپنے جذبات اور خطرات پر قابو پانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں
 نمبر3 :  معاشرتی بالیدگی کا مقصد
جسمانی تعلیم کا اولین مقصد ہی فرد میں اچھے انسان کی اوصاف پیدا کرنا ہے جس سے معاشرے میں اسے اہم اور خوشگوار تعلقات قائم کرنے میں آسانی ہوتی ہے جسمانی تعلیم ایک فرد کو باکردار بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے جسمانی تعلیم کے منتظم پروگرام اثرات کے میل ملاپ اور ایک دوسرے کو باہم سمجھنے اور تعلقات استوار کرنے کے وسیع مواقع فراہم کرتے ہیں امن اور بھائی چارے کا پرچار اور اخوت کی فضا پیدا کی جاسکتی ہے اس طرح یہ کھیلنے اقوام عالم کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں
جسمانی تعلیم فرد کی معاشرتی ترقی میں درجہ ذیل طریقوں سے بھرپور کردار ادا کرتی ہے
نمبر ون :  قربانی کا جذبہ پیدا کرنا
کھیل کی تمام سرگرمیوں میں قربانی کا جذبہ ضروری ہے اگر کسی نے یہ جذبہ نہ ہو تو وہ ذاتی مفادات کو گروہی مفادات پر ترجیح دے گا اس کے برعکس اگر اس میں قربانی کا جذبہ موجود ہو تو وہ ذاتی مفادات کو تین کے گروہی مفاد پر قربان کر دے گا اور وہ ٹیم کی کامیابی کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا لہذا قربانی کے جذبہ سے سرشار کھلاڑی ہی اصل اسپورٹس مین ہے
نمبر2 :    مدد اور تعاون کا فروغ
افراد کے درمیان مدد اور تعاون بڑھانے میں جسمانی تعلیم کا کردار بڑا اہم ہے جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے آپس میں تعاون اور اکٹھے مل کر یہ جذبہ فروغ پاتا ہے کھیل کے میدان میں ایک دوسرے کی مدد اور تعاون کے بغیر کوئی بڑا مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا تین کے سبھی کھلاڑی اسی جذبے کے تحت مل کر کھیلتے ہیں اور ایک دوسرے کے تعاون سے لطف اندوز ہوتے ہیں یہی تربیت فرد کی عملی زندگی میں معاونت کرتی ہے
نمبر تھری :           بلند حوصلہ اور مستقل مزاجی
جسمانی تعلیم فرد میں بلند حوصلہ اور مستقل مزاج جیسی خصوصیات بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے مختلف جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے ہی انسان کی ذہنی اور جسمانی طور پر نشوونما ممکن ہے یہی تربیت فرد میں مستقل مزاجی جیسے اصاف پیدا کرنے کا سبب بھی بنتی ہے اور وہ ہر مشکل کام کو بطور چیلنج قبول کرتے ہوئے پایہ تکمیل تک پہنچا کر دم لیتا ہے
نمبر فور :  قومی اتحاد اور بین الاقوامی یکجہتی کو فروغ دینا
قومی اتحاد کا مطلب قوم کی تعمیر و ترقی ہے ہر فرد پہلے پاکستانی ہے چاہے وہ کسی مذھب علاقے اور معاشرے سے تعلق رکھتا ہو اس کی شخصیت بلاامتیاز مذہب زبان خوراک عادت و رنگت سمجھی جانی چاہیے جسمانی تعلیم کے میدان میں رنگ مذہب اور نسل کو کوئی اہمیت حاصل نہیں تمام کھلاڑی برابر ہوتے ہیں اور ان سب کو ضابطوں اور اصولوں کی پابندی کرنی ہوتی ہے کھیل نے قومی اور بین الاقوامی اتحاد کو پروان چڑھانے کا ایک موثر ذریعہ ہے مقابلوں کے دوران بھائی چارے اور تعاون کا احساس بڑھتا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کی زندگی کا حصہ بن جاتا ہے
نمبر 5 :    سپورٹس مین شپ جیسے اصاف کی ترقی
کھیلیں ہر ملک میں اپنا ایک خاص مقام رکھتی ہیں کسی نے سچ کہا ہے کہ اگر تم دنیا میں امن قائم کرنا چاہتے ہو تو اپنے بچوں کو کھیلوں میں حصہ دلاؤ اس میں کوئی شک نہیں کہ جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے بھی کھلاڑی میں نظم و ضبط نفیس احساسات برداشت سپورٹس مین شپ جیسی خصوصیات پیدا ہوتی ہیں اسی جذبے کے تحت کھلاڑی شروع سے آخر تک ایک فیئرپلے یا دیانتدارانہ کھیل کھیلتا ہے  وہ جیت کی صورت میں نہ آپے سے باہر ہوتا ہے اور نہ ہی ہارنے پر بہت زیادہ افسردگی کا مظاہرہ کرتا ہے
نمبر 6 :قیادت کی خوبیاں پیدا کرنا
 جسمانی تعلیم کی سرگرمیوں کے ذریعے افراد میں قیادت کی خوبیاں پیدا کی جاسکتی ہے اچھا قائد یا رہنما ملک کے لیے ایک نعمت ثابت ہوتا ہے اس کے برعکس ایک خراب اور نااہل رہنما ملک کے لیے بدنامی کا باعث بنتا ہے تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ کھیل کے میدان نے ہمیں بہت سے نظم و ضبط کے پابند اور ذاتی قربانیاں دینے والے اشخاص مہیا کیے ہیں
نمبر7 :    قوت برداشت پیدا ہونا
قوت برداشت کی ایک ایسی خوبی ہے جس کا ہر کھلاڑی میں ہونا بہت ضروری ہے فل کے دوران مختلف کفیات ہوتی ہیں فتح کی کرن کھلاڑی کو جوش دلاتی ہے خوشی کے ساتھ ہی شکست کا معمولی سا تصور بھی اسے مایوسی سے دوچار کردیتا ہے تاہم ایک حقیقی سپورٹس مین وہ ہے جو فتح اور شکست کو ایک جیسا سمجھتا ہے شکست کی صورت میں اسے تحمل اور برداشت قبول کرنا چاہیے اسے سمجھنا چاہیے کہ فتح اور شکست کے دو پہلو ہیں کھلاڑی فتح کے سرور میں آپے سے باہر نہیں ہوتا اور نہ ہی شکست کی خبر سے وہ شکستہ دل ہوتا ہے اس طرح اس میں اتنی قوت برداشت پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ اس شکست سے متاثر نہیں ہوتا
نمبر8:    باہمی مسابقت کے جذبے کا فروغ
تعلیم جسمانی کا پروگرام انسان میں باہمی مقابلہ و مسابقت کے جذبے کو ترقی دیتا ہے مسابقت کا جذبہ کھلاڑی کے لئے ترقی کا باعث بنتا ہے دوسرے کھلاڑیوں کا مردانہ وار مقابلہ کرتا ہے اور بعدازاں زندگی کی دوڑ میں بھی اسی جذبے سے کام لیتے ہوئے کامیابی کے ذریعے طے کرتا ہے

 نمبر 4 :  حرکی مہارتوں میں ترقی کا مقصد
جسمانی تعلیم جسمانی حرکات مختلف مشاغل اور مہارتوں کا دوسرا نام ہے خوبصورت اور باوقار مگر جامعہ حرکات کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا جسمانی تعلیم کا ایک اہم ترین مقصد ہے  جسمانی حرکات ہمارے اضلاع کی مرہون منت ہیں کسی بھی حرکت یا مہارت پر عبور حرکی اعصاب بھی بہتر فعالیت اور عضلات کی فوری اور مؤثر کارکردگی پر منحصر ہے  کسی بھی فرد میں یہ اضافہ جسمانی تعلیم کی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے ہی ممکن ہے جس کے دیگر فوائد درج ذیل ہیں
نمبر ون :              اعصاب و    عضلات میں ہم آہنگی
                                    جسمانی تعلیم کا ایک مقصد اعصاب و عضلات میں ہم آہنگی اور تعاون پیدا کرنا بھی ہے اعصاب و عضلات میں مکمل طور پر ہم آہنگی سے ہی کسی بھی کھیل میں مکمل مہارت حاصل کی جا سکتی ہے بچوں میں یہ خوبی بہتر بنانے کے لئے اوائل عمری زیادہ موزوں ہے عمر کے ابتدائی سالوں کے دوران بنیادی مہارت سکھانے کے نتائج بےحد حوصلہ افزا نکلتے ہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اعصاب و عضلات میں ہم آہنگی کی یہ صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے جسے بڑی عمر میں کوشش کے باوجود بہتر بنانا ممکن نہیں رہتا


نمبر 2 :                توازن کی خوبی میں اضافہ      
                                    بہتر توازن کی صلاحیت انسانی جسم کی خوبصورتی میں اضافے کا سبب بنتی ہے ہم اسی خوبی کی بدولت زمین پر چلتے پھرتے اور دوڑتے ہیں درست اور با حفاظت سرگرمی سرانجام دینا بہتر توازن کی ہیں مرہون منت ہے مختلف جسمانی سرگرمیوں سے بہتر توازن کی صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے
نمبر تھری:           بہتر تکنیکی مہارتوں سے آگاہی
                                    جدید دور کی سائنسی ایجادات نے دوسرے شعبوں کی طرح کھیل کے شعبے میں بھی آسانیاں پیدا کی ہیں کھیلوں کے تخلیقی مراحل میں جدید علوم ریاضی بایومکینکس کے استعمال سے کارکردگی میں بے حد اضافہ ممکن ہوا اچھاکھلاڑی بننے اور بہترکارکردگی کے لئے  جسمانی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ہر کی صلاحیتوں کا استعمال بھی ضروری تصور کیا جاتا ہے  ایتھلیٹکس مقابلہ ہوا تھرونز کے ہوں یا جمپ لگانے سے متعلق ان کے معیار میں بہتری کے لئے جو نئے نئے سٹائل تخلیق کیے گئے ہیں وہ انسان کی ذہنی اور ہر کی کاوشوں کا ہی نتیجہ ہے

نمبر 4 :                تفریحی مشاغل اور دیگر مہارتوں سے شناسائی
                                    افراد کی تفریحی مشاغل میں مہارت اور ان سے شناسائی بھی جسمانی تعلیم سے ہی ممکن ہے ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے افراد فارغ اوقات میں تفریحی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں جن سے نہ صرف انہیں خوشی و مسرت حاصل ہوتی ہے بلکہ کارآمد اور مفید ہنر سیکھ کر کامیاب حملے زندگی گزارنے کا ڈھنگ بھی سیکھتے ہیں جدید دور کی تفریحی سرگرمیوں میں کوہ پیمائی سکاوٹنگ ہائیکنگ گیمپنگ اور دیگر صحت مندانہ مشاغل شامل ہیں  جو فارغ وقت کے استعمال کا بہترین ذریعہ ہیں ان صحت مندانہ سرگرمیوں میں مشغول رہتے ہوئے ایک فرد کی سوچ مثبت رہے گی اور وہ منفی رحجانات اور تخریبی سرگرمیوں سے کوسوں دور رہے گا

Share:

0 comments:

Post a Comment

Search This Blog

Blog Archive

Recent Posts