دو ایسے concept جنکا مطلب ہمارے ہاں سراسر غلط لیا جاتا ہے۔
نمبر#1: بری عورتیں برے مردوں کے لیے اور برے مرد بری عورتوں کے لئے ہیں۔
نمبر#2: زنا ایک قرض ہے جو آپ کو گھر سے چکانا پڑے گا خاص کر بیٹی کی صورت میں۔
ہمارے ہاں سورہ نور کی آیت نمبر 26 کا ترجمہ سراسر غلط لیا جاتا ہے
اَلۡخَبِيۡثٰتُ لِلۡخَبِيۡثِيۡنَ وَالۡخَبِيۡثُوۡنَ لِلۡخَبِيۡثٰتِۚ
"بدکار عورتیں بدکار مردوں کے لئے اور بدکار مرد بدکار عورتوں کے لئے ہے"
پہلی بات یاد رکھیں کہ قرآن مجید کی کسی بھی آیت کی تفسیر اس کے سیاق و سباق کے بغیر نہیں کی جا سکتی اور ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمیں آدھا سچ بتانے کی عادت ہے۔ اگر سورہ نور کی اس آیت کے آگے اور پیچھے کی آیت کو پڑھا جائے تو صاف پتا چلتا ہے کہ یہاں پر آخرت کی بات ہو رہی ہے نہ کہ دنیا کی کہ آخرت میں بری عورتیں برے مردوں کے ساتھ جہنم میں ہوں گی اور اچھی عورتیں اچھے مردوں کے ساتھ جنت میں ہوں گی۔ اگر دنیا کی بات کریں تو دنیا میں تو فرعون کی بیوی مسلمان تھی اور حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی کافر تھی۔ لہذا اس آیت کا ترجمہ ٹھیک سے سمجھ لیں کہ یہاں آخرت کا ذکر ہورہا ہے نہ دنیا کا۔
دوسری بات ہمارے ہاں امام غزالی کا ایک قول بڑا مشہور کہ زنا ایک قرض ہے جسے آپ کو گھر سے چکانا پڑے گا اور خاص کر بیٹی کی صورت میں اور یہ انتہائی گھٹیا اور سراسر غلط بات ہے بلکہ یہ امام غزالی کا قول ہے ہی نہیں اور اگر امام غزالی کا قول بالفرض ہے بھی سہی تو حرفِ آخر تو نہیں کیوں کہ ہمارے لئے ہمارے نبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم زیادہ معتبر ہیں امام غزالی سے اور ہمارے نبی سے ایسی کوئی حدیث روایت بھی نہیں۔
ایک بات بتائیں اگر آپ زنا کریں گے تو اس میں آپکی بیٹی کا کیا قصور ہے؟ آپکے گناہ کی سزا آپکی بیٹی کو کیوں ملے گی؟ اللہ تعالیٰ کو پتہ تھا کہ میرے بندے دنیا میں panic create کریں گے اس طرح کی من گھڑت باتیں کرکے تو اللہ نے قرآن مجید میں اس بات کی دو دفعہ وضاحت کی ہے اللہ پاک ایک دفعہ بھی clear کر دیتے تو کافی تھا اللہ نے لیکن دو دفعہ وضاحت کی کہ کوئی ambiguity نہ رہے
وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزۡرَ اُخۡرَىٰؕ
اور کوئی شخص کسی دوسرے کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
(سورہ فاطر، 18)
اور
اَ لَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰىۙ
کوئی شخص کسی دوسرے کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
(سورہ النجم، 38)
منقول
0 comments:
Post a Comment