کرونا
وائرس سے اپنے آپ کو اور گھر کو محفوظ کیسے بنائیں
جانز ہاپکنز یونیورسٹی
کی تحقیق
یہ
وائرس ہوتا تو بہت نحیف(کمزور) ہے۔ تاہم، چربی کی بنی ہوئی اس کی باریک حفاظتی تہہ
پھاڑ دینے سے ہی اسے ختم ہونے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ اس کام کے لیے صابن یا ڈٹرجنٹ
کا جھاگ سب سے زیادہ موزوں ہے جسے بیس یا اس سے زائد سیکنڈ تک اس پر رحگڑتے رہنے سے
چربی کی تہہ کٹ جاتی ہے اور لحمیاتی سالمہ ریزہ ریزہ ہو کر ازخود ختم ہو جاتا ہے۔
الکحل
یا ایسا آمیزہ(مکسچر) جس میں 65 فیصد الکحل ہو وہ بھی اس کی حفاظتی تہہ کو پگھلادیتا
ہے بس شرط یہ ہے کہ اس پر اچھی طرح سے لگایا جائے۔
ایک
حصہ بلیچ اور پانچ حصے پانی ملا کر ایسی تمام جگہوں خاص طور پر دروازوں کے ہینڈل، ریموٹ،
سیل فون، ماؤس، لیپ ٹاپ کی اوپری سطح، میز کی اوپری سطح یا ایسی تمام غیر جاندار جگہیں
جہاں وائرس کی موجودگی کا امکان ہو اورجنہیں لوگ معمول کی زندگی میں چھوتے ہیں ان پر
اچھی طرح اسپرے کرنے سے بھی اس کی حفاظتی جھلی ٹوٹ جاتی ہے۔
جراثیم
کش دوائی اسے ختم کرنے میں کارگر نہیں ہوتی، کیونکہ وائرس، جراثیم کے برعکس جاندار
نہیں ہوتا، جبکہ جراثیم مارنے کے لیے اینٹی بائیوٹک کام کرتی ہے۔
استعمال
شدہ یا غیر استعمال شدہ کپڑوں کو لہرائیں یا جھٹکیں مت کیونکہ یہ کسی بھی مسام دار
سطح (آپ کی جلد) کے علاوہ کپڑوں پر بے حس و حرکت تین گھنٹے تک چپکا رہ سکتا ہے اس کے
بعد کپڑوں اور آپ کی جلد سے ریزہ ریزہ ہو کر ختم ہوتا ہے۔ جبکہ تانبے پر چار گھنٹے،
کارڈ بورڈ پر چوبیس گھنٹے، دھات پر بیالیس گھنٹے اور پلاسٹک پر بہتر گھنٹے تک چپکا
رہ سکتا ہے۔
جن
چیزوں کا اوپر ذکر کیا گیا ہے ان چیزوں کو ہلانے جلانے پر یا پروں کی جھاڑن سے ان کی
صفائی کرنے پر یہ فضا میں بھی تین گھنٹے تک رہ سکتا ہے اور اس دوران آپ کی ناک کے قریب
آنے پر آپ میں داخل بھی ہوسکتا ہے۔
جو
جگہ ہوا دار نہ ہو اس میں یہ زیادہ پنپتا ہے جبکہ کھلی جگہ پر اس کے زیادہ دیر تک رہنے
کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
منہ، ناک، آنکھ، کھانے،
تالوں، چابیوں، نوٹوں، سکوں، دروازوں کے ہینڈلوں، بجلی کے بٹنوں، ریموٹ کنٹرول، موبائل
فون، گھڑی، کمپیوٹر، ڈیسک، ٹی وی وغیرہ کو چھونے سے پہلے اور بعد میں جبکہ واش روم
سے آنے کے بعد اچھی طرح ہاتھ دھویں.
ناخن باقاعدگی سے کاٹیں
تاکہ ناخنوں کے میل میں نہ بیٹھ پائے۔
0 comments:
Post a Comment